اس بات کی تصدیق کی کہ ہاں خواجہ مودود نے یہی پیغام دے کر بھیجا تھا۔ حضرت احمد جامی علیہ الرحمۃ نے اس پر فرمایا اگر ولایت سے مراد یہ دیہات ہیں۔ تو یہ نہ اوروں کی مِلک ہیں اور نہ خواجہ مودود کی اور اگر ولایت سے مراد یہ لوگ ہیں تو یہ لوگ سنجر کے بادشاہ کی رعایا ہیں اس اعتبار سے تو بادشاہ شیخ الشیوخ بنتا ہے اور اگر ولایت سے مراد وہ ہے جو میں جانتا ہوں اور جسے اولیاء جانتے ہیں تو کل ہم انہیں دکھا دیں گے کہ ولایت کا کام کیا اور کیسا ہوتا ہے قاصدوں کو یہ جواب دے کر بھیج دیا۔ پھر بارش شروع ہوگئی اور ایک دن رات مسلسل برستی رہی دوسرے دن صبح کے وقت حضرت احمد جامی علیہ الرحمۃ نے فرمایا گھوڑے تیار کرو تاکہ خواجہ مودود کی طرف چلیں ساتھیوں نے عرض کی حضور ندی میں پانی بہت آگیا ہے۔ اب جب تک چند روز تک بارش موقوف نہ رہے کوئی ملاح بھی کشتی نہیں لے جاسکتا آپ نے فرمایا کچھ مشکل نہیں آج ہم ملاحی کریں گے۔ جب سوار ہو کر جنگل میں پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کا ایک بہت بڑا گروہ ہتھیار لے کر موجود ہے فرمایا یہ لوگ کیوں جمع ہیں عرض کی گئی ان کو معلوم ہوا کہ آپ کے مقابلے کے لئے کوئی جماعت آئی ہے چونکہ یہ آپ کے مرید اور محبت کرنے والے ہیں اس لئے آپ کے ساتھ چلنے کے لئے آئے ہیں۔ فرمایا انہیں واپس کردو تیر تلوار کا بادشاہ سنجر کا کام ہے اولیاء کے ہتھیار اور ہی ہوتے ہیں الغرض چند خدّام کو لے کر ندی کے کنارے پہنچے پانی خوب چڑھا ہوا تھا آپ نے فرمایا ہم نے کہا تھا کہ ملاحی ہم کریں گے یہ کہہ کر معرفت الٰہی کے بارے میں کلام کرنا شروع کیا لوگ سن کر آپے سے باہر ہوگئے آپ نے فرمایا آنکھیں بند کرلو اور بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھ کر چلو لوگوں نے ایسا ہی کیا جس نے جلدی آنکھ کھولی اس کا جوتا پانی سے تر ہوگیا اور جس نے دیر سے آنکھ کھولی اس کا جوتا بھی خشک رہا اور سب نے