Brailvi Books

شریعت و طریقت
38 - 57
پیش کرتے ہیں تاکہ اس کلام کا مطلب معلوم ہو اور سلسلہ چشتیہ بہشتیہ کے سردار خواجہ مودود چشتی عليہ الرحمۃ سے وہم دور ہو اور آجکل کے بہت سے وہ حضرات جو ولایت کی مسند کو اپنے باپ کی وراثت سمجھتے ہیں ان کے لئے ہدایت وعبرت کا سبب ہو۔ حضرت خواجہ مودود چشتی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سلسلہ چشتیہ کے جلیل القدر بزرگوں اور سرداروں کی اولاد میں سے تھے۔ ان بزرگوں کے بعد آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اپنے آباؤ اجداد کے منصب پر بیٹھے۔ ہزاروں لوگ مرید ہوئے مگر صاحبزادہ صاحب ابھی نہ تو عالم ہوئے تھے۔ اور نہ ہی راہ طریقت میں کسی کامل مُرشِد کی تعلیم سے چلے تھے۔ اﷲ تعالیٰ کی عنایت ان کے شامل حال ہوئی کہ ان کی تعلیم و تربیت کے لئے حضرت شیخ الاسلام سیدی احمد نامقی جامی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہرات بھیجا جب یہ بزرگ ہرات پہنچے تو لوگ ان کی عظیم الشان کرامات دیکھ کر ان کے مرید و معتقد ہوگئے اور ان کا شہرہ ہر طرف پھیل گیا۔ خواجہ مودود چشتی علیہ الرحمۃ کو یہ بات ناگوار محسوس ہوئی اور ارادہ کیا کہ حضرت احمد جامی علیہ الرحمۃ کو ملک سے نکال دیں چنانچہ مریدوں کا لشکر لیکر حرکت میں آئے حضرت شیخ الاسلام احمد جامی علیہ الرحمۃ کے ساتھیوں کو اس بات کی اطلاع ملی لیکن انہوں نے براہ ادب حضرت کو نہ بتایا مگر حضرت خود ہی خوب جانتے تھے۔ ایک دن جب صبح کا کھانا حاضر کیا گیا۔ آپ نے ارشاد فرمایا ٹھہرو ابھی کچھ قاصد آنے والے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد خواجہ مودود کے قاصد حاضر ہوگئے۔ حضرت والا نے انہیں کھانا کھلایا پھر فرمایا تم کہو گے یا میں بتادوں کہ تم کس لئے آئے ہو۔ انہوں نے عرض کی آپ ہی فرمادیں فرمایا تمہیں خواجہ مودود نے بھیجا ہے کہ جا کر مجھے یہ کہہ دو کہ تم ہماری ولایت میں کیوں آئے ہو سیدھی طرح واپس جانا ہے تو چلے جاؤ ورنہ جس طرح چاہیں گے نکال دیں گے۔ قاصدوں نے