ترپنواں قول : نیز امام عبد الغنی نابلسی علیہ الرحمۃ نے شریعت مطہرہ کی تعظیم کے بارے میں حضرت جنید بغدادی' سری سقطی بایزید بسطامی اور دیگر بزرگانِ دین علیھم الرضوانکے اقوال مبارکہ ذکر کرکے فرمایا '' اے عاقل ! اے حق کے طالب ! دیکھ یہ طریقت کے عظیم المرتبت بزرگوں اور حقیقت کے عظیم ستونوں نے شریعت مطہرہ کی کیسی تعظیم فرمائی ہے اور وہ کیوں نہ کریں کہ وہ اسی تعظیمِ شریعت اور سیدھی راہ شریعت کی پیروی کے سبب اﷲ تعالیٰ تک پہنچے اور ان بزرگوں سے یا ان کے علاوہ کسی اور ولی سے ایک بھی ایسا قول منقول نہیں کہ اس نے شریعت مطہرہ کے کسی حکم کی تحقیر کی ہو یا اسے قبول کرنے سے باز رہا ہو بلکہ تمام اولیاء شریعت کے سامنے اپنی گردنیں جھکائے ہوئے ہیں۔ اور اپنے باطنی علوم کی بنیاد حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کے طریقے پر رکھتے ہیں۔ تو تجھے حد سے گزرے ہوئے ان جاہلوں کی باتیں دھوکے میں نہ ڈالیں جو اپنی طرف سے صوفی بنتے ہیں لیکن وہ خود بگڑے ہوئے اور دوسروں کو بگاڑنے والے ہیں خود گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں وہ شریعت کے راستے سے ٹیڑھے ہو کر جہنم کے راستے پر چلتے ہیں جو شخص علمائے شریعت کی راہ سے باہر ہے وہ طریقت کے بزرگوں کے مسلک سے خارج ہے کیونکہ ایسے لوگ شریعت کے آداب سے منہ پھیرنے کو اختیار کئے ہوئے ہیں اور اس کے مضبوط قلعوں میں پناہ لینے کو چھوڑے بیٹھے ہیں تو ایسے لوگ شریعت کا انکار کرنے کی وجہ سے کافر ہیں اگرچہ ان لوگوں کا دعوی یہ ہے کہ یہ لوگ انوار سے روشن ہیں۔ طریقت کے جملہ جلیل القدر بزرگ تو شریعت کے آداب پر قائم ہیں