طریقت میں جیسے ہی درخت کٹے گا آئے ہوئے پھل بھی فنا ہو جاتے ہیں اور فنا ہوتے ہی بس نہیں بلکہ انسان کا دشمن ابلیس لعین غلیظ اور گوبر کے پھل جادو سے بنا کر اس کے منہ میں دیتا ہے اور یہ جہالت سے انہیں حقیقت کا پھل سمجھ کر خوشی خوشی نگلتا ہے جب آنکھ کھلے گی تو اس وقت پتہ چل جائے گاکہ منہ میں کیا بھرا تھا اس بات سے اﷲ کی پناہ ہے۔
شریعت و طریقت کے لئے زیادہ موزوں مثال پان اور اسکی بیل کی ہے کہ پان خوشبو والا' اچھے رنگ والا' اچھے ذائقے والا' فرحت بخش' دل و دماغ کو تقویت دینے والا' خون صاف کرنے والا' منہ کی بو اچھی کرنے والا' چہرے پر سرخی لانے والا اور زینت کا باعث ہوتا ہے اور پھر اس کا عجیب خاصہ یہ جیسے ہی پان کی بیل سوکھے پان جہاں جہاں ہوں فوراً سوکھ جاتے ہیں اور شریعت بھی ایسے ہی ہے کہ اس کا پھل ''طریقت ''بہت فائدہ والا ہے مگر جیسے ہی اس کی اصل یعنی شریعت آدمی سے جدا ہو طریقت کے پھل بھی فوراً بے فائدہ ہوجاتے ہیں۔
اکتالیسواں قول : امام عبد الوہاب شعرانی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے پیرو مرشد حضرت علی خواص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں '' علم کشف یہ ہے کہ اشیاء جس طرح واقع اور حقیقت میں ہیں اسی طرح ان کے متعلق خبر دے اور جب تُو اس کشف کی تحقیق کریگا تو ہرگز اسے شریعت کے خلاف نہ پائے گا بلکہ وہ عین شریعت ہی ہے''۔