Brailvi Books

شریعت و طریقت
31 - 57
کرامتوں میں دھوکے اور فریب کا دخل نہیں ہوتا اور وہ کرامتیں جن کو عوام پہچانتی ہیں ان میں دھوکہ اور فریب کا دخل ہوسکتا ہے۔ پھر یہ بھی ضروری ہے کہ وہ ظاہر کرامتیں جنہیں عوام دیکھتی ہیں جس آدمی سے ظاہر ہوں اسے شریعت پر استقامت کے نتیجے میں حاصل ہوں یا وہ کرامات خود استقامت پیدا کردیں ورنہ وہ کرامات نہ ہوں گی اور کرامات معنویہ میں مکرو فریب کا دخل نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ علم ان کے ساتھ ہے اور علم کی قوت اور اس کا شرف خود ہی تجھے بتائے گا کہ ان میں دھوکے کا دخل نہیں اس لئے کہ شریعت کی حدیں کسی کے لئے دھوکے کا پھندا قائم نہیں کرتیں ۔انہی وجوہات کی بنا پر شریعت سعادت حاصل کرنے کا صاف اور روشن راستہ ہے۔ علم ہی مقصود ہے اور اسی سے نفع پہنچتا ہے۔ اگرچہ اس پر عمل نہ بھی ہو۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے مطلقاً ارشاد فرمایا کہ عالم و بے علم برابر نہیں تو علماء ہی دھوکے اور فریب سے امان میں ہیں۔''
 (فتوحات مکیہ ص ۴۸۷ ج ۲)
چالیسواں قول : تمام قطبوں میں جو سب سے اعلیٰ اور ممتاز قطب ہیں وہ چار ہیں اول حضور غوث پاک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ دوسرے حضرت سید احمد رفاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیسرے سید احمد کبیر بدوی صاور چوتھے سیدی حضرت ابراہیم دسوقی صیہ چوتھے جلیل القدر بزرگ ارشاد فرماتے ہیں۔ '' شریعت درخت ہے اور حقیقت پھل ہے۔'' (طبقات کبریٰ ص ۱۶۸) درخت اور پھل کی نسبت بھی یہی بتارہی ہے کہ درخت قائم ہے تو جڑ موجود ہے مگر جو جڑ ہی کاٹ بیٹھا وہ نرا محروم و مردود ہے پھر اس مثال کی بھی وہی حالت ہے۔ جو ہم دریا و سرچشمہ کے بارے میں بیان کر آئے ہیں کہ درخت کٹ جائے تو آئندہ پھل کی امید نہ رہی مگر جو پھل آچکے ہیں وہ باقی ہیں لیکن یہاں شریعت و
Flag Counter