کرامتوں میں دھوکے اور فریب کا دخل نہیں ہوتا اور وہ کرامتیں جن کو عوام پہچانتی ہیں ان میں دھوکہ اور فریب کا دخل ہوسکتا ہے۔ پھر یہ بھی ضروری ہے کہ وہ ظاہر کرامتیں جنہیں عوام دیکھتی ہیں جس آدمی سے ظاہر ہوں اسے شریعت پر استقامت کے نتیجے میں حاصل ہوں یا وہ کرامات خود استقامت پیدا کردیں ورنہ وہ کرامات نہ ہوں گی اور کرامات معنویہ میں مکرو فریب کا دخل نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ علم ان کے ساتھ ہے اور علم کی قوت اور اس کا شرف خود ہی تجھے بتائے گا کہ ان میں دھوکے کا دخل نہیں اس لئے کہ شریعت کی حدیں کسی کے لئے دھوکے کا پھندا قائم نہیں کرتیں ۔انہی وجوہات کی بنا پر شریعت سعادت حاصل کرنے کا صاف اور روشن راستہ ہے۔ علم ہی مقصود ہے اور اسی سے نفع پہنچتا ہے۔ اگرچہ اس پر عمل نہ بھی ہو۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے مطلقاً ارشاد فرمایا کہ عالم و بے علم برابر نہیں تو علماء ہی دھوکے اور فریب سے امان میں ہیں۔''