Brailvi Books

شریعت و طریقت
30 - 57
میں ہیں۔ ایک اور عارف نے فرمایا جس کشف کی گواہی قرآن وحدیث نہ دیں وہ کچھ بھی نہیں تو ہرگز کسی ولی کے لئے قرآن مجید کے فہم کے بغیر کچھ کشف نہیں ہوسکتا۔ اﷲ عزوجل فرماتا ہے ہم نے اس کتاب میں کچھ اٹھا نہ رکھا اور موسی علیہ السلام کی تختیوں کے متعلق فرماتا ہے۔ ہم نے اس کے لئے تختیوں میں ہر چیز سے کچھ لکھ دیا ۔تو سوباتوں کی ایک بات یہ ہے کہ ولی کا علم کتاب وسنت سے باہر نہ جائے گا۔ اور اگر کچھ باہر ہوجائے تو وہ علم نہ ہوگا اور نہ ہی کشف ہوگا۔ بلکہ اگر تم تحقیق کرو تو ثابت ہوجائے گا کہ وہ جہالت تھی ''
 (فتوحات مکیہ ۷۲ / ۳)
انتالیسواں قول : حضرت شیخ اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں۔ ''اﷲ تیری مدد کرے یقین جان ،کر امت اﷲ تعالیٰ کے نام مبارک (بَرٌّ) کے طفیل سے آتی ہے۔ لھٰذا اسے صرف نیک لوگ ہی حاصل کرتے ہیں۔ اور اس کرامت کی دو قسمیں ہیں۔ (۱)حِسِّیّہ یعنی حواس سے معلوم ہونے والی' (۲) معنویّہ محض دل سے معلوم ہونے والی۔ ان میں سے عوام صرف پہلی قسم کی کرامت کو جانتے کیونکہ وہ اسے اپنے حواس آنکھ کان وغیرہ سے جانتے ہیں اس کی مثال یہ ہے کہ جیسے کسی کے دل کی بات بتادینا' گزشتہ' موجودہ' آئندہ کی غیب کی باتیں بتادینا' پانی پر چلنا' ہوا پر اڑنا' بہت لمبا فاصلہ چند قدم میں طے کر لینا' آنکھوں سے چھپ جانا کہ آنکھوں کے سامنے موجود ہوں مگر نظر نہ آئیں اور دوسری قسم کی وہ کرامات ہیں جنہیں کرامات معنویہ کہتے ہیں اسے صرف خاص لوگ ہی پہچانتے ہیں عوام نہیں اور وہ یہ ہیں کہ اپنے نفس پر شریعت کے آداب کی پابندی لگائے رکھے عمدہ خصلتیں حاصل کرے اور اسے بری عادتوں سے بچنے کی توفیق دی جائے تمام واجبات کو ٹھیک وقت پر ادا کرنے کی پابندی کرتا رہے ان
Flag Counter