Brailvi Books

شریعت و طریقت
26 - 57
سے تصوّف کی تعریف نقل فرمائی کہ تصوف اِن اِن اوصاف کا نام ہے۔ ان کو ختم اس پر فرمایا کہ شریعت میں رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اتباع کرنا۔(تعرف باب اول)

اٹھائیسواں قول : حضرت ابو القاسم نصر آبادی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جو سیدنا ابوبکر شبلی اور سیدنا ابو علی رودباری کے جلیل القدر اصحاب میں سے ہیں فرماتے ہیں ''تصوّف کی بنیاد یہ ہے کہ کتاب و سنت کو لازم پکڑے رہے''
 (طبقات کبریٰ ۱۲۲)
انتیسواں قول : حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمۃکے مرید و خلیفہ حضرت جعفر بن محمد خواص علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں۔ '' اﷲل کی معرفت اور اسکے احکام کے علم سے بہتر، میں کوئی چیز نہیں جانتا علم کے بغیر اعمال پاک نہیں ہوتے علم کے بغیر سب عمل برباد ہیں علم ہی سے اﷲعزّوجلّ کی معرفت واطاعت حاصل ہوتی ہے۔ علم کو وہی ناپسند کریگا جو کم بخت ہے''۔
(طبقات کبریٰ ص ۱۱۸)
تیسواں قول : جلیل القدر عالم حضرت سیدی محمد وفی شاذلی کے پیرو مرشد حضرت سیدی داؤد کبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں۔ '' علمائے ظاہر کے دل صفائی قلب کے جہان اور گندگی کی دنیا کے درمیان واسطہ ہیں۔ مرادیہ ہے کہ اولیاء و عوام کے درمیان واسطہ ہیں اور عام مخلوق پر رحمت ہیں کیونکہ غیب کی باتوں اور حقیقت کے علوم تک عوام کی رسائی نہیں اور یہی علماء وہ فیوض وبرکات عوام تک پہنچاتے ہیں''۔
(طبقات کبریٰ ص ۱۸۹)
یہ قول صراحۃً اس بات کی دلیل ہے کہ علماء ثانبیاء علیھم السلام کے وارث ہوتے ہیں کیونکہ انبیاء علیھم السلام اسی لئے بھیجے جاتے ہیں کہ خالق اور مخلوق کے درمیان واسطہ ہوں اس مخلوق کے لئے جو بارگاہِ غیب و حقیقت تک نہیں پہنچ سکتے۔
Flag Counter