پچّیسواں قول : امامِ طریقت حضرت ابو علی رودباری جو حضرت جنید بغدادی کے جلیل القدر خلفاء ثمیں سے ہیں امام ابو القاسم قشیری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بزرگوں میں ان کے برابر طریقت کا علم کسی کو نہ تھا ان بزرگوں سے سوال ہوا کہ ایک شخص مزامیر (باجے) سنتا ہے اور کہتا ہے۔ یہ میرے لئے حلال ہے کیونکہ میں ایسے درجے تک پہنچ گیا ہوں کہ احوال کے اختلاف کا مجھ پر کچھ اثر نہیں ہوتا، آپ نے فرمایا ہاں پہنچا تو ضرور ہے مگر جہنم تک''
(رسالہ قشیریہ ۳۳ مطبوعہ مصر)
چھبیسواں قول : حضرت سیدنا ابو عبد اﷲ محمد بن خفیف صبی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ۔ '' تصوّف اس کا نام ہے کہ دل صاف کیا جائے اور شریعت میں نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیروی ہو۔''
(طبقات کبریٰ از امام شعرانی ص ۱۸)
ستائیسواں قول : امام ابوبکر محمد بن ابراہیم بخاری نے اپنی کتاب
''اَلتَّعَرُّفُ لِمَذْھَبِ التَّصَوُّفِ''
اس کی شان میں اولیاء کرام علیھم الرضوان نے فرمایا اگر یہ کتاب نہ ہوتی تو تصوف نہ پہچانا جاتا۔ اس کتاب میں حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمۃ