شریعت و طریقت |
گئی کہ کچھ لوگ گمان کرتے ہیں کہ شریعت کے احکام تو اﷲ تعالیٰ تک پہنچنے کا ذریعہ تھے اور ہم اﷲ تعالیٰ تک پہنچ گئے یعنی اب ہمیں شریعت کی کیا حاجت ؟ فرمایا وہ سچ کہتے ہیں وہ پہنچنے والے ضرور ہیں مگر کہاں تک ؟ جہنم تک' ایسا عقیدہ رکھنے والوں سے تو چور اور زانی بہتر ہیں۔ میں اگر ہزار سال تک بھی زندہ رہوں تو فرائض و واجبات تو بڑی چیز ہیں۔ میں نے جو نوافل و مستحبات مقرر کرلئے ہیں ان میں سے بھی کچھ کم نہ کروں گا۔''
(الیواقیت والجواہ للامام الشعرانی جلد ۱ ص ۱۳۹)
گیارہواں قول : حضرت امام قُشَیری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اپنی کتاب رسالہ قُشَیْریہ میں حضرت جنید بغدادی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے نقل فرماتے ہیں '' جس نے نہ قرآن یاد کیا نہ حدیث لکھی یعنی جو علم شریعت سے آگاہ نہیں طریقت میں اس کی اقتداء نہ کریں اور اسے اپنا پیر نہ بنائیں کیونکہ ہمارا یہ علم طریقت بالکل کتاب و سنت کا پابند ہے۔
(رسالہ قشیریہ ص ۲۴ مطبوعہ مصر)
نیز فرمایا '' خلق پر تمام راستے بند ہیں مگر وہ جو رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے نشانِ قدم کی پیروی کرے''۔
(رسالہ قشیریہ ص ۲۴ مطبوعہ مصر)
شیخ سعدی علیہ الرحمۃ کے شعر کا ترجمہ ہے '' جس شخص نے نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے خلاف راستہ اختیار کیا وہ ہرگز منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔'' بارہواں قول : حضرت سیدنا بایزید بسطامی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے ایک دوسرے بزرگ سے فرمایا چلو اس شخص کو دیکھیں جس نے اپنے آپ کو ولایت کے نام سے مشہور کیا ہے وہ شخص زہد و تقوی میں مشہور تھا اور لوگ بکثرت اس کے پاس آیا کرتے تھے جب حضرت بایزید رضی اﷲتعالیٰ عنہ وہاں تشریف لے گئے اتفاقاً اس شخص نے قبلہ