رکھنے والے کو اور زیادہ ورنہ حدیث میں بغیر علم کے طریقت میں پڑنے والے کو گدھا فرمایا تو اگر علماء نے گدھا بننے سے روکا تو کیا گناہ کیا۔
۱۰ : عمرو نے علمائے شریعت اور شریعت کے خلاف جو اپنی شیطانی خرافات اور گالی گلوچ کا اظہار کیا ہے اسے اس نے حقانی علماء اور ربانی اولیاء کی طرف منسوب کیا ہے یہ ذلیل جھوٹ اور لعنتی تہمت ہے جو اس نے اولیاء پر باندھی اب ہم اس کی خواہش کے مطابق صرف اولیاء کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کے مبارک ارشادات صرف نمونہ کے طور پر پیش کرتے ہیں جن سے شریعت مطہرہ کی عظمت ظاہر ہو اور یہ بھی معلوم ہوجائے کہ طریقت شریعت سے جدا نہیں اور یہ بھی کہ طریقت شریعت کی محتاج ہے اور یہ بھی کہ شریعت اصل معیار اور دارو مدار ہے الغرض جو کچھ ہم نے بیان کیا ان سب کا مکمل ثبوت اور عمرو کے دعووں اور خرافات کا کافی رد ہم اولیائے کرام علیھم الرضوان کے قوال سے پیش کریں گے۔ اور اﷲ ہی توفیق دینے والا ہے۔
پہلا قول : حضور سیدنا غوث اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : ''اﷲ کے سوا کسی کی طرف نگاہ نہ اٹھانا جو کہ طریقت کا ایک بلند مرتبہ ہے ضروری ہے کہ وہ ان چیزوں کے ساتھ ہو کہ تو اﷲ کی مقرر کردہ حدود کی پابندی کرے اور اس کے تمام احکام کی حفاظت کرے اور اگر تیری طرف سے شریعت کی حدود میں سے کسی حد میں خلل آیا تو جان لے کہ تو فتنہ میں پڑا ہوا ہے اور بیشک شیطان تیرے ساتھ کھیل رہا ہے لھٰذا تو فوراً شریعت کے حکم کی طرف لوٹ آ اور اس سے لپٹ جا اور اپنی نفسانی خواہش کو چھوڑ دے کیونکہ جس حقیقت کی تصدیق شریعت سے نہ ہو وہ حقیقت باطل ہے ''