شریعت و طریقت |
ان آیات میں اﷲ تعالیٰ نے ربانی ہونے کی وجہ اور ربانیوں کی صفات اسی قدر بیان فرمائی کہ کتاب پڑھنا پڑھانا اس کے احکام سے خبردار ہونا۔ اس کی نگہداشت رکھنا اور اس کے ساتھ حکم کرنا ۔ اب اگر ان صفات کو بغور دیکھیں تو یہ بات بالکل واضح ہے کہ یہ صفات علمائے شریعت کے اندرپائی جاتی ہیں جب ان میں یہ صفات پائی جاتی ہیں تووہ ضرورربانی ہوئے۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں ''ربانی فقہاء مدرسین ہیں'' (الدر المنثور ص ۲۵۰ / ۴ مطبوعہ مصر) نیز وہ اور ان کے شاگرد حضرت امام مجاہد و امام سعید بن جبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہم فرماتے ہیں '' ربانی عالم فقیہ کو کہتے ہیں''
(الدر المنثور ص ۲۵۱ / ۲ مطبوعہ بیروت)
۸: منافق کی ایک خصلت :
جب اﷲ عزوجل نے علمائے شریعت کو اپنا چنا ہوا بندہ فرمایا اور رسول اﷲصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم انہیں اپنا وارث' اپنا خلیفہ' اپنا جانشین فرماتے ہیں تو انہیں شیطان کہنا جیسا کہ عمرو نے کہا ،شیطان ہی کا کام ہوسکتا ہے یا اس کی اولاد میں سے کسی منافق خبیث کا اور ایسے لوگوں کو منافق میں نہیں کہتا بلکہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں '' تین شخصوں کے حق کو ہلکانہ جانے گا مگر منافق اور منافق بھی کونسا کھلا منافق (وہ تین اشخاص یہ ہیں )ایک بوڑھا مسلمان جسے اسلام ہی میں بڑھاپا آیا دوسرا عالم دین تیسرا بادشاہ مسلمان عادل'' (طبرانی) نیز نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں '' لوگوں پرزیادتی نہ کریگا مگر ولد الزنا یا وہ جس میں اس کی کوئی رگ ہو'' (طبرانی فی الکبیر) جب عام لوگوں پرزیادتی کا یہ حکم ہے تو علماء کی شان تو بہت بلند و بالا ہے ان پرزیادتی کرنے والے کے لئے تو حکم اور زیادہ سخت ہوگا۔ بلکہ حدیث میں لفظ ناس (انسان) ہے اور صحیح معنوں میں انسان علماء ہی ہیں