شریعت کا عالم اگر باعمل بھی ہوتو چاند ہے کہ خود ٹھنڈا اور دوسروں کو روشنی دینے والا اور اگر باعمل نہ ہو تو شمع کی طرح ہے کہ خود جلے مگر دوسروں کو روشنی دے چنانچہ نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا '' اس شخص کی مثال جو لوگوں کو بھلائی سکھاتا ہے اور خود کو بھلائے ہوئے ہے اس فلیتے (چراغ کی بتی) کی طرح ہے جو لوگوں کو روشنی دیتاہے اور خود جلتا ہے'' (بزار' طبرانی) نیز نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا '' جب کوئی شخص قرآن پڑھ لے اور رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی حدیثیں خوب یاد کرلے اور اس کے ساتھ طبیعت سلیقہ دار رکھتا ہو تو وہ انبیاء کرام علیم الصلوٰۃ والسلام کے نائبوں میں سے ایک ہے '' دیکھو یہاں وارث تو وارث، اﷲ تعالیٰ نے خلیفۃ الانبیاء ہونے کے لئے صرف تین شرطیں مقرر فرمائیں کہ قرآن و حدیث جانے اور ان کی سمجھ رکھتا ہو۔ خلیفہ و وارث میں فرق ظاہر ہے آدمی کی تمام اولاد اس کی وارث ہے مگر جانشین ہونے کی لیاقت ہر ایک میں نہیں۔
۷: جب اﷲ تعالیٰ نے کتاب کے تمام وارثوں کو اپنے چُنے ہوئے بندے فرمایا تو وہ قطعا اﷲ والے ہوئے اور جب اﷲ والے ہوئے تو ضرور ربانی ہوئے اﷲ عزوجل فرماتا ہے۔ '' اللہ والے ہوجائے اس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس سے کہ تم درس دیتے ہو''