Brailvi Books

شریعت و طریقت
14 - 57
(۳) علم اسماء' (۴) علم افعال' (۵) علم احکام ۔ان علوم میں ہر پہلا علم دوسرے کی بنسبت زیادہ مشکل ہے یعنی پہلا علم سب سے مشکل اور آخری علم سب سے آسان ہے تو جو سب سے آسان علم یعنی علمِ احکام حاصل کرنے سے عاجز ہوگا وہ سب سے مشکل علم ذات کس طرح حاصل کریگا۔

عمرو جاہل نے علمائے ظاہر کو مطلقا وراثت انبیاء علیھم السلام سے محروم کہا حالانکہ قرآن عظیم نے ان سب کو انبیاء علیھم السلام کا وارث قرار دیا حتی کہ بے عمل یعنی فرائض و واجبات کی پابندی کریں مگر دیگر نیک کاموں ، مستحبات و نوافل میں سستی کریں ایسے علماء کو بھی وارث قرار دیا جبکہ وہ صحیح عقائد رکھتے ہوں اور سیدھے راستے کی طرف بلاتے ہوں یہ قید اس لئے ہے کہ جو عقائد میں صحیح نہیں اور دوسروں کو غلط عقائد کی طرف بلانے والا ہے۔ وہ خود گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہے ایسا آدمی نبی علیہ السلام کا وارث نہیں شیطان کا نائب ہوتا ہے لھٰذا صرف صحیح عقائد والا اور اس کی طرف دوسروں کو بلانے والا انبیاء علیھم السلام کا وارث ہے اگرچہ بے عمل ہو۔ اب سوال یہ پیداہوتا ہے کہ فرمایا ،علما شریعت کے وارث ہیں اگرچہ بے عمل ہوں تو ہم جواب دیتے ہیں کہ اﷲ عزوجل نے فرمایا '' پھر ہم نے کتاب کا وارث کیا اپنے چنے ہوئے بندوں کو تو ان میں کوئی اپنی جان پر ظلم کرنے والا ہے اور کوئی متوسط حال کا اور کوئی بحکم خدا بھلائیوں میں سبقت لے جانے والا یہی بڑا فضل ہے '' (فاطر۔ ۳۲) اس آیت میں غور کرو اور سمجھو کہ وہ بے عمل و گناہوں سے اپنی جان پر ظلم کرنے والے ہیں انہیں بھی اﷲ تعالیٰ نے کتاب کا وارث فرمایا اور اپنے چنے ہوئے بندے قرار دیا۔ احادیث میں ہے نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسی آیت کی تفسیر میں فرمایا '' ہم میں جو سبقت لے جانے والا ہے وہ تو