یہ ہے کہ شریعت کی حاجت ہر مسلمان کو ایک ایک سانس' ایک ایک پل' ایک ایک لمحہ پر مرتے دم تک ہے اور طریقت میں قدم رکھنے والوں کو تویہ حاجت اور زیادہ ہے کہ راستہ جس قدر باریک وکٹھن ہوتا ہے رہنما کی حاجت بھی اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے اور رہنما یہاں پر شریعت ہے اسی وجہ سے حدیث میں آیا حضور سید عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا '' بغیر فقہ کے عبادت میں پڑنے والا ایسا ہے جیسا چکی کھینچنے والا گدھا کہ مشقت جھیلے اور نفع کچھ نہیں (حلیۃ الاولیاء) امیر المومنین مولیٰ علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں '' دو شخصوں نے میری پیٹھ توڑ دی یعنی وہ ایسی مصیبتیں ہیں جن کا کوئی علاج نہیں جاہل عابد اور وہ عالم کہ اعلانیہ بیباکانہ گناہوں کا ارتکاب کرے۔
اے عزیز ! شریعت ایک عمارت ہے اسکی بنیاد عقائد اور چنائی عمل ہے پھر ظاہری اعمال وہ دیواریں ہیں جو اس بنیاد پر تعمیر کی گئیں اور جب وہ تعمیر اوپر چڑھ کر آسمانوں تک بلند ہوجاتی ہے تو طریقت کہلاتی ہے۔ دیوار جتنی اونچی ہوگی اسی قدر زیاد ہ اسے بنیاد کی حاجت ہوگی بلکہ عمارت میں ہر اوپر والے حصے کو نیچے والے حصے کی حاجت ہوتی ہے اگر نیچے سے دیوار نکال دی جائے تو اوپر والا حصہ بھی گر جائے گا تو وہ شخص احمق ہے جسے شیطان نے نظر بندی کرکے اس کے اعمال کی بلندی آسمانوں تک دکھائی اور دل میں یہ بات ڈالی کہ تم تو زمین کے دائرے سے اوپر گزر گئے ہو تمہیں ان نیچے والے حصوں کی کیا حاجت اور پھر اس احمق نے شیطان کے دھوکے میں آکر بنیادوں سے تعلق