ترجمۂ کنزالایمان :بے شک آدمی پر ایک وقت وہ گزرا کہ کہیں اس کا نام بھی نہ تھا۔ (پ۲۹،الدھر:۱)
چنانچہ غور کرو کہ تمہاری حیثیت کیا ہے ؟۔۔۔۔۔۔ اپنی نگاہوں کے سامنے دنیا کے جاتے رہنے پر عبرت پکڑو ، کیا یہ کسی کے پاس باقی رہی؟۔۔۔۔۔۔اس دنیا میں سے کچھ باقی رہنا ایسا ہی ہے کہ پانی پانی میں مل جائے ۔رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمایا ،''دنیا میں سے آزمائشوں اور مصائب کے علاوہ کچھ بھی باقی نہیں رہا۔''
(سنن ابن ماجہ ، کتاب الفتن، ج۴،ص۳۸۶،رقم الحدیث ۴۰۳۵،مطبوعۃدارالمعرفۃبیروت)
حضرت سیدنا نوح عليہ السلام سے پوچھا گیا ، ''اے انبیاء علیھم السلام میں سے سب سے طویل عمر پانے والے نبی !آپ نے دنیا کو کیسا پایا؟'' ارشاد فرمایا ،''دودروازوں کی مثل ، ایک سے میں داخل ہوا اور دوسرے سے باہر نکل گیا ۔''
غور وفکر کرنا ہر بھلائی کی جڑ ہے ، یہ ایک ایسا آئینہ ہے جو تجھے تیری اچھائیاں اور برائیاں دکھاتا ہے ۔