شاھراہِ اولیاء |
ہیں ۔'' عظیم وہ ہے جسے مخلوق پہچانتی نہ ہو اور چھوٹا وہ جس کی عزت نہ کی جاتی ہو۔جو اللہ عزوجل سے مانوس ہوتا ہے وہ دوسری ہر شے سے گھبراتا ہے ۔ حضرت سیدنا فضیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر تم ایسی جگہ جا سکو جہاں نہ تم کسی کو پہچانتے ہو اور نہ کوئی تمہیں پہچانتا ہو تووہاں ضرور جاؤ۔'' حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ'' میں چاہتا ہوں کہ ایک چغہ پہن لوں اور ایسی بستی میں چلا جاؤں جہاں کوئی بھی مجھے نہ جانتا ہو، نہ کوئی مجھ سے ملے اور نہ رات کا کھانا پیش کرے ۔'' نبی اکرم صلي اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،''عنقریب ایک زمانہ ایسا آئے گا جس دن اپنے دین پر مضبوطی سے قائم رہنے والا اپنے ہاتھ پر چنگاری رکھنے والے کی مثل ہوگا اور اس کے لئے تم جیسے پچاس کا ثواب ہو گا ۔''
(سنن ابن ماجہ ،کتاب الفتن ،ج۴،ص۳۶۵،مطبوعۃ دارالمعرفۃ بیروت ،بتغیر ما)
گوشہ نشینی (یعنی تنہائی اختیار کرنے میں)میں اعضا کی حفاظت ہے ، قلب کی کشادگی ہے ، مخلوق کے حقوق کا ساقط ہوجانا ہے ، دنیا کے دروازے کی بندش ، شیطانی ہتھیاروں کی تباہی اور ظاہر وباطن کی تعمیر ہے ۔
عبادت کا بیان
پیارے اسلامی بھائی !فرائض کی ادائیگی کو لازم پکڑلو کیونکہ اگر تم نے اپنا فرض پورا کرلیا تو تم لائق ِ تحسین ہو،۔۔۔۔۔۔ فرائض کی حفاظت کے لئے نوافل کو اختیار کرو ،۔۔۔۔۔۔ جیسے جیسے تمہاری عبادت میں اضافہ ہوتا جائے، تمہارا شکر اور خوف ِ خدا عزوجل بھی بڑھتا چلا جائے ۔ حضرت یحیی بن معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،''مجھے فرض کو چھوڑ کر فضائل کے درپے ہونے والے پر حیرانگی ہے کیونکہ جس کے ذمے کوئی قرض ہو وہ قرض خواہ کو اس کے