Brailvi Books

شاھراہِ اولیاء
31 - 37
سلامتی کا بیان
    پیارے اسلامی بھائی !سلامتی کو طلب کرو،اے کاش تم ان میں سے ہو جاؤ جوسلامتی کو طلب کرتے ہیں اور اسے پابھی لیتے ہیں ۔ (نہ جانے)تم کیسے آزمائش کے پیچھے پڑتے ہو حالانکہ اس زمانے میں سلامتی عزیز ہونی چاہے اور یہ گمنامی میں ملتی ہے،۔۔۔۔۔۔ لیکن اگر تم گمنام لوگوں میں شامل نہیں تو گوشہ نشینی بہتر ہے اگرچہ یہ گمنامی کی طرح نہیں ہے ،۔۔۔۔۔۔ اور اگر تم گوشہ نشیں بھی نہیں تو خاموشی کا دامن تھام لو اگرچہ یہ گوشہ نشینی کی مثل نہیں ،۔۔۔۔۔۔ اور اگر تم خاموش بھی نہیں رہ سکتے تو وہ کلام کرو جو تمہارے لئے نقصان دہ نہ ہو بلکہ مفید ہو، حالانکہ یہ خاموشی کی مانند نہیں ہے ۔ اگر تم سلامت رہنا چاہتے ہو تو متضاداشیاء میں بحث مت کرو اور اشکالات کے پیچھے مت پڑو۔ لہذا ! جو تم سے کہے کہ''اَنَا ( یعنی میں) '' تو اس سے کہو''اَنْتَ (یعنی ہاں! تم ) ''، اور اگر کوئی کہے '' لِیْ (یعنی میرے لئے) ''تو اس سے کہو ''لَکَ (یعنی ہاں! تمہارے لئے)''۔۔۔۔۔۔۔ (یعنی کسی سے خوامخواہ بحث مت کرو۔)

    مشہور نہ ہونے میں سلامتی ہے ، ۔۔۔۔۔۔اورمشہور نہ ہونا عقیدت کے نہ ہونے پر موقوف ہے ،۔۔۔۔۔۔ اور عقیدت کا نہ ہونا ان امور کو جاننے کا دعویٰ نہ کرنے پر منحصرہے جن کی تدبیر اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے فرمائی ہے ،۔۔۔۔۔۔ 

    اللہ تعالیٰ نے فرمایا،۔۔۔۔۔۔
    '' اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ
ترجمۂ کنزالایمان: کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں۔(پ۲۴،الزمر:۳۶)

    ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا ،۔۔۔۔۔۔
    ''یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الْاَرْضِ
ترجمۂ کنزالایمان: کام کی
Flag Counter