Brailvi Books

شاھراہِ اولیاء
14 - 37
ذکرمحتاجی کی بناء پر کرتے ہو ۔رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
،''اَ لَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ
ترجمۂ کنزالایمان: سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔ (پ۱۳،الرعد :۲۸)

    پس دلوں کا اطمینان ان کے ذکرُ اللہ عزوجل میں ہے اور دلوں کا خوف ان کے سامنے اللہ عزوجل کا ذکر کرنے میں ہے ۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ،
''اِنَّمَاالْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ
ترجمۂ کنزالایمان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ(کو) یاد کیا جائے ان کے دل ڈر جائیں ۔(پ۹،الانفال:۲)

    ذکر کی دوقسمیں ہے ،(۱) ذکر ِخالص۔۔۔۔۔۔ اور(۲) ذکر ِصافی۔۔۔۔۔۔ ۔

    ذکر ِ خالص سے مرادوہ ذکر ہے جس کے دوران انسان کا دل غیر اللہ سے نگاہ ہٹانے میں اس کی موافقت کرے اور ذکر صافی وہ ذکر جو دل کے مائل نہ ہونے کے باوجودپوری ہمت صرف کر کے کیا جائے ۔سرورِ کونین انے ارشادفرمایا ،''اے اللہ میں تیری ثناء بیان نہیں کرسکتا تو ویسا ہی ہے جیسی تونے خود اپنی ثناء کی ہے ۔''
 (صحیح مسلم ، ص۲۵۲، باب مایقال فی الرکوع والسجود ،مطبوعۃ دارابن حزم بیروت)
شکر کا بیان
    پیارے اسلامی بھائی !ہرانسان کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں مسلسل ملتی رہتی ہیں۔ لہذا ! اِسے چاہے کہ وہ ان نعمتوں کا شکر ادا کرے اورشکر کا ادنیٰ مرتبہ یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ نعمتوں میں غور کرے ، اس کی عطاء پر راضی ہو اور اُس کی کسی نعمت کی ناشکری نہ کرے ۔جبکہ شکر کی انتہاء یہ ہے کہ زبان سے بھی ان نعمتوں کا شکر کرے۔ بلاشبہ ساری مخلوق پوری کوشش کے باوجوداللہ عزوجل کی ایک نعمت کے شکر کا حق ادا نہیں کرسکتی۔ اس
Flag Counter