Brailvi Books

شاھراہِ اولیاء
13 - 37
ہے کیونکہ حدیث میں ہے
،''انما الاعمال بالنیات ولکل امریء مانوی۔
یعنی اعمال کا ثواب نیتوں کے مطابق ملتا ہے اور ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔''
 (صحیح البخاری ، ج۱، ص۵، باب کیف کان بدء الوحی، رقم الحدیث۱، مطبوعۃ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
    ایک اور مقام پر فرمایا
،'' نیۃ المؤمن خیر من عملہ ۔
یعنی مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے ۔''
 (مجمع الزوائد ،باب فی نیۃ المؤمن،ج۱،ص۲۲۸،رقم الحدیث۲۱۲، مطبوعۃ دارالفکر بیروت)
    وقت کے بدلنے سے نیت میں بھی تبدیلی ہوجاتی ہے اسی لئے نیت کرنے والا شدیدآزمائش میں مبتلاء ہوتا ہے جب کہ دوسرے لوگ عافیت میں ہوتے ہیں۔چنانچہ کسی مرید کے لئے حفاظتِ نیت سے بڑھ کر مشکل کوئی عمل نہیں۔
ذِکر کا بیان
    پیارے اسلامی بھائی !اپنے دل کو زبان کا قبلہ بنا لواور بوقتِ ذکر بندگی کی حیاء اور ربوبیت کی ہیبت کو محسوس کرو۔ یاد رکھو!اللہ تعالیٰ تمہارے دلی ارادوں پر آگاہ ہے ، وہ تمہارے ظاہری اعمال کو بھی ملاحظہ فرما رہا ہے اور تمہاری گفتگو کے مقصد کو بھی جانتا ہے۔ لہذا !تم اپنے دل کو غم کے پانی سے دھو لو اور اس میں خوف کی آگ روشن کر لو ۔ جب تمہارے دل سے غفلت کا پردہ ہٹ جائے گا تو تمہارا ذکر ُاللہ عزوجل کرنااور،اللہ عزوجل کا تمہارا چرچا کرنا ایک ساتھ واقع ہو گا ۔اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے،
''وَلَذِکْرُ اللہِ اَکْبَرُ
ترجمۂ کنزالایمان: اور بے شک اللہ کا ذکر سب سے بڑا (ہے)۔ (پ۲۱العنکبوت:۴۵) 

     رب عزوجل تم سے بے نیاز ہونے کے باوجود تمہارا ذکر کرتا ہے اور تم اس کا
Flag Counter