Brailvi Books

شاھراہِ اولیاء
12 - 37
فریضۃ علی کل مسلم ۔
ترجمہ:علم کا طلب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔''
 (سنن ابن ماجہ،ج۱،ص۱۴۶،رقم الحدیث۲۲۴مطبوعۃ دارالمعرفۃ بیروت)
    اس حدیث میں علم سے مراد نفس کا علم ہے ۔ لہذا ضروری ہے کہ مرید کا نفس یاتو شکرکرنے والا ہو یا معذرت کرنے والا، پھر اگر اس کو قبول کر لیا جائے تو اسے فضل سمجھے اور اگر ٹھکرا دیا جائے تو اسے عدل جانے۔یاد رکھو!عبادت کرنے کی توفیق رب عزوجل کی طرف سے ہی ہے ،  گناہوں سے باز رہنا بھی اسی کی حفاظت سے ہے اور ان دونوں میں مستقل مزاجی غوروفکر اور بے قراری سے ہی حاصل ہوسکتی ہے ۔
حفاظت کی کنجی
    موت کی یاد ہے کیونکہ اس میں قیدِ نفس سے رہائی اور دشمن(یعنی شیطان)سے چھٹکارا ہے ۔ موت کا آنا زندگی کو یومِ محشر کی طرف پھیر دینے کے لئے ہے۔ اوریاد ِ موت اسی وقت نفع بخش ہوسکتی ہے کہ مختلف اوقات میں غوروفکر (یعنی فکر ِ مدینہ)کیا جائے۔یاد رکھو! غوروفکر کے لئے فرصت چاہے اورفرصت کے لئے زُہد(یعنی دنیا سے بے نیاز ہونا) درکارہے ۔ زُہداپنانے کے لئے تقویٰ(یعنی گناہوں سے پرہیز) کا ہوناضروری ہے،تقویٰ کے لئے خوف ِ خداعزوجل اور خوفِ خدا عزوجل کے حصول کے لئے یقین ِ محکم درکار ہے جبکہ یقین کی درستی تنہائی اور بھوک سے حاصل ہوتی ہے جبکہ یہ دونوں کوشش اور صبر سے حاصل ہوتے ہیں ، ان دونوں تک پہنچنے کے لئے انتہائی اخلاص درکار ہے اوراخلاص کے لئے علم کی حاجت ہوتی ہے۔
نیت کا بیان
    پیارے اسلامی بھائی !انسان کے لئے ہر ہر کام میں نیت کا ہونابے حد ضروری
Flag Counter