نے اپنی والِدۂ ماجِدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے عرْض کی: آپ مجھے اِجازت عطا فرمائیں کہ میں نبیِّ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضِر ہو کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِقتِدا میں نمازِ مغرِب ادا کروں اور عرْض کروں کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرے اور تمہارے لئے دُعائے مغفِرت فرمائیں ۔ حضرتِ سیِّدُنا حُذَیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : ’’میں نبیِّ کریم، رء ُوفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَالتَّسْلِیْم کی خدمتِ بابرَکت میں حاضِر ہوا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِقتِدا میں نمازِ مغرِب پڑھی؛ جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم عشاء کی ادائیگی سے بھی فارِغ ہو گئے اور تشریف لے جانے لگے تو میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔ نبیِّ غیب داں ، رسولِ ذیشاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میری آواز سُنی توارشاد فرمایا: کون؟ کیا حُذَیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْـــہ؟ عرْض کی: جی ہاں ! اِرشاد فرمایا: تمہاری کیا حاجت ہے؟ غَفَرَ اللہُ لَکَ وَََلِاُمِّکَ یعنی اللہ تعالیٰ تمہاری اور تمہاری ماں کی مغفِرت فرمائے! پھر فرمایا: یہ ایک فِرِشتہ ہے جواس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اُترا، اِس نے اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ سے اِجازت مانگی کہ مجھے سلام کرے اور مجھے بِشارت دے کہ ’’بِاَنَّ فَاطِمَۃَ سیِّدَۃُ نِسَآءِِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ وَاَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ سَیِّدَا شَبَابِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ یعنی فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا جنّتی عورتوں کی