سردارہیں اور حسن و حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا جنّتی نوجوانوں کے سردار ہیں ۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِی،ابواب المناقب عن رسولِ اللہ، باب مناقب حسن بن علی بن ابی طالب، ص۸۵۷، الحدیث:۳۷۸۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے مُلاحَظہ فرمایاکہ تاجدارِ رِسالت، مصطفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نورِ نُبُوَّت سے حضرتِ سیِّدُنا حُذَیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْـــہٗ کو پہچان بھی لیا اور اِن کی دِلی حاجت بھی معلوم کر لی کہ یہ کیوں آ رہے ہیں ؟ اور بغیر اُن کے کہے اُن کے لئے اور اُن کی والِدہ کے لئے دُعائے مغفِرت بھی فرما دی۔
ہمارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر کچھ پوشیدہ نہیں ، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر توپتھروں کی حالت بھی عِیاں ہے، چُنانچِہ ’’بخاری شریف‘‘ میں ہے، سرکارِ مدینۂ مُنَوَّرہ، سردارِ مکۂ مُکّرمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:ارشاد ’’اُحُدٌ جَبَلٌ یُّحِبُّنَا وَنُحِبُّہٗیعنی اُحُد پہاڑ ہم سے مَحبت کرتا اورہم اس سے محبت کرتے ہیں ۔‘‘ (صَحِیْحُ البُخَارِی، کتاب الزکاۃ، باب حرص التمر، ص۴۱۴، الحدیث:۱۴۸۲)
سیِّدِی اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت ’’حدائقِ بخشِش شریف‘‘