2 اَلقابات کی وجہ تسمیہ
{1 }…زھراء ( یعنی جنّت کی کلی)
شارِحِ مشکوٰۃ، حکیم ُ الا ُمَّت مفتی احمد یارخان نعیمیعَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے نام اور لقَب کی وجہ بَیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ اللہ تعالیٰ نے جَنابِ فاطِمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی اولاد، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے مُحِبِّیْن کو دوزخ کی آگ سے دُور کیا ہے اِس لئے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا نام ’’فاطِمہ‘‘ ہوا۔ چونکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا دُنْیا میں رہتے ہوئے بھی دُنْیا سے الگ تھیں لہٰذا ’’بَتُول‘‘ لقَب ہوا، ’’زَہراء‘‘ بمعنٰی کلی۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاجنّت کی کلی تھیں حتّٰی کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی کبھی ایسی کیفیت نہ ہوئی جس سے خواتین دو چار ہوتی ہیں اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے جسْم سے جنّت کی خوشبو آتی تھی جسے حُضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سُونگھا کرتے تھے۔ اِس لئے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا لقَب ’’زَہراء ‘‘ ہوا۔‘
(مِراٰۃُ الْمَنَاجِیْح،کتاب المناقب ،باب مناقب اھل بیت النبی، ج۸، ص۴۵۲، نعیمی کتب خانہ گجرات)
{2 }…طاہِرہ و زاکِیہ
اس کا مطلب ہے: ’’پاک وصاف‘‘۔ چونکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا بچپن ہی سے اپنے بابا جانِ رحمتِ عالَمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نظرِ