Brailvi Books

شانِ خاتونِ جنّت
16 - 470
 وَمُحِبِّیْھَا عَنِ النَّارِترجمہ: اس (یعنی میری بیٹی) کا نام فاطمہ اس لئے رکھا گیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اِس کو اور اس کے مُحِبِّیْن کو دوزخ سے آزاد کیا ہے۔ (کَنْزُ الْعُمَّال،کتا ب الفضائل،الفصل الثانی فضل اھل البیت مفصلا،  ج۱۲، ص۵۰، الحدیث:۳۴۲۲۲)
حضرتِ سیِّدُنا عبدُا اللہ  بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْـــہ  فرماتے ہیں  کہ حُضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اِنَّ فَاطِمَۃَ اَحْصَنَتْ فَرْجَھَا فَحَرَّمَ اللہُ ذُرِّیَّتَھَا عَلَی النَّارِترجمہ: بے شک فاطمہ نے پاک دامنی اختیار کی اور اللہ تعالیٰ نے اس کی اولاد کو دوزخ پر حرام فرما دیا ہے۔ (اَلْمُسْتَدْرَک لِلْحَاکِم،کتاب معرفۃ الصحابہ ،باب فاطمۃ احصنت فرجھا۔۔۔الخ، ج۴، ص۱۳۵، الحدیث۴۷۷۹:)
	حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْـــہ  فرماتے ہیں  کہ میں  نے اپنی والِدہ سے حضرتِ فاطمۃُ الزَّہراء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے مُتَعَلِّق پوچھا تو فرمایا: ’’کَانَتْ کَالْقَمَرِ لَیْلَۃِ الْبَدْرِیعنی سیِّدَہ چودہویں  رات کے چاند کی طرح حسین و جمیل تھیں ۔ ‘‘(اَلْمُسْتَدْرَک لِلْحَاکِم، کتاب معرفۃ الصحابہ،ذکر ما ثبت عندنا من اعقاب فاطمۃ۔۔۔الخ، ج۴، ص۱۴۹، الحدیث:۴۸۱۳)
بَتُول   و فاطِمہ،  زَہرا لقَب  اِس  واسطے  پایا
کہ دُنیا میں  رہیں  اور دیں  پتہ جنّت کی نِگہت(1)  کا
(دیوانِ سالِک از حکیمُ الامّت مفتی احمد یار خان عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! 		صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


________________________________
1 - … خوشبو