ميرے دل سے رشوت کی طلب بھی ختْم ہوگئی اورامیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العالیہ سے مرید ہونے کے بعد تو ايسا تقویٰ پيدا ہوا کہ َالْحَمْدُﷲعَزَّوَجَلَّ آفس میں اپنے ساتھيوں کی چائے تک پینا چھوڑدی۔ اگرميرے ساتھی رشوت کے ميرے حصے کے پيسے دينے کی کوشش کرتے ہيں تو میں اُن سے رشوت کے پيسے نہیں ليتا ۔
ميں پوليس فورس (سندھ )ميں صفِ اول کا نشانہ باز تھا اور بہت سے انعامات بھی اِس فن ميں حاصل کئے تھے۔ ايک مرتبہ سندھ سطح کے فائرنگ کے مقابلے جاری تھے، میں بھی شريک تھا۔ چاند ماڑی پر فائرنگ کرنے کے بعد اپنے ٹارگٹ پر گوليوں کا گروپ ديکھنے کیلئے چلا تو پيچھے ايک ساتھی جس کی بندوق ميں گولی پھنسی ہوئی تھی اور وہ اُسے نکالنے کی کوشش ميں تھاکہ اچانک فائر ہوگیا اور گولی سيدھی ميری پنڈلی ميں آکر پيوست ہوگئی۔ایسا لگا جیسے دہکتا ہوا انگارہ گوشت میں اتر گیا ہو،میں گر پڑا۔ ڈاکٹروں نے آپريشن کرکے گولی تو نکال دی مگربدقسمتی سے گولی ميری رَگ کو کاٹتے ہوئے پنڈلی ميں لگی