تمیز کئے بِغیر اس پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے وہ شے استعمال کرڈالتے ہیں۔ اور ان کی زبان سے اگر یہ نکل گیا کہ روزہ مت رکھو توشَرْعِی مَسئَلہ معلوم کئے بِغیر بِلا سوچے سمجھے فرائض و واجبات تک سے منہ موڑ لیا کرتے ہیں ۔
ضَرورتاً کسی سمجھدار اچھے ڈاکٹر سے علاج کرانا یقینا جائز ہے مگر آہ!آہ! صد آہ! ہماری شَرِیْعَتِ مُطَہَّرہ جن آسان ترین علاجوں کو پیش فرماتی ہے اس سے ہم یکسر غافل ہیں ۔کاش!دواؤں کيساتھ شَرِیْعَت کے پابند عاملین کے تعویذات کے استعمال کا تجرِبہ بھی کر لیتے۔ مگر! اس سلسلے میں وہ یقین کہاں سے لائیں؟ تعویذ لے بھی لیا تو فوری اِفاقہ پانے کے مُتَمَنّی رہتے ہیں ۔ ڈاکٹر کی دوا مہینوں فائدہ نہ دے ،استعمال جاری رہتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ اتنا ہوتا ہے کہ دوسرے ڈاکٹر سے اسی فارمولے کی دوا مہینوں دوسرے نام سے مزید استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں اور اِفاقہ نہ ہونے پرمایوس بھی نہیں ہوتے۔مگرتعویذلینے یادعاکروانے کے چند دنوں بعدہی تھک کرمایوس ہوجاتے ہیں اور علاج کروانا چھوڑ دیتے ہیں جوکہ بڑا المیہ ہے۔