آجــ''رَت: جگا'' کی رَس:م تھی۔ دُلْہَن کیلئے اس رات کیلئے بیش قیمت جوڑا تیار کیا گیا تھا.....دُلْہَن کو تیار کرکے سہیلیاں جُھرمَٹ میں لئے شور شرابے میں مصروف تھیں کہ اچانک دُلْہَن نے دوپٹا سَر سے اُتار ڈالا........ کمرے میں موجود عورتوں کی چیخیں نکل گئیں........ دُلْہَن کا چہرہ تبدیل ہورہا تھا....... بڑی بڑی سُرْخ آنکھیں اِدھر اُدھر گھوم رہی تھیں اورگَلے سے غُراہٹ کی سی آوازآرہی تھی، دیکھتے ہی دیکھتے دُلْہَن کے خوبصورت بال آپس میں سختی سے مل کرخوفناک سینگوں کی صورت اختیار کرگئے ۔شاید یہ کسی سرکش جنّ کی شرارت تھی۔شادی کی خوشیاں خوف و غم میں تبدیل ہوگئیں۔ صبح بارات آنی ہے پورا گھر مہمانوں سے بھرا ہوا ہے.بات کو دبا دیا گیا مگر کب تک باہر سے اصراربڑھ رہا تھا کہ مہمان آچکے ہیں دُلْہَن کو پِنڈال میں لایا جائے، ماں اور بہنیں زارو قطار رو رہی تھیں کہ اب کیا ہوگا؟ دلہن کے بھائی کو کسی نے مشورہ دیا کہ فیضانِ مدینہ میں امیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العالیہ کے تعویذات مفت دیئے جاتے ہیں......انہوں نے فوراً مجلس مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ کے مکتب سے رابطہ کیا۔ انہوں نے تعویذاتِ عطاریہ دینے کے ساتھ کاٹ والا عمل بھی کیا۔