سایہ عرش کس کس کو ملے گا؟ |
ہے(۴)وہ حکمران جواپنی رعایا میں عدل و انصاف کرتاہے(۵)وہ شخص جو اپنے دائیں ہاتھ سے اس طرح صدقہ کرے کہ بائیں ہاتھ کوخبرنہ ہو (۶)وہ شخص جس پر کوئی مال و جمال والی عورت خود کو گناہ کے لئے پیش کرے لیکن وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے جلا ل کی وجہ سے باز رہے اور(۷)وہ شخص جو اپنی قوم کے ساتھ کسی جنگ میں شریک ہو،پس جب دشمن سے سامناہواوروہ کھل کرجنگ شروع کردیں تووہ شخص اپنی قوم کی حمایت میں تلواراٹھالے حتی کہ وہ اوراس کی قوم فتح پاجائے یاوہ شہیدہوجائے۔''
(الجامع الصغیر ، الحدیث ۴۶۴۶،ص۲۸۵ )
تنبیہ:حضرت شیخ الاسلام امام ابن حجرعلیہ رحمۃاللہ الاکبر ارشادفرماتے ہیں کہ ''یہ حدیث حسن اور غریب ہے بالخصوص ساتویں صفت کے اعتبارسے غرابت بہت زیاد ہ ہے۔ اور اس خصلت کے ساتھ مذکورہ احادیث میں موجودسات خصلتوں کابیان مکمل ہوا ۔
سا تویں خصلت کے متعلق احادیثِ مبارکہ
(۱)۔۔۔۔۔۔حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارعَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمان ذیشان ہے:''تین افرادکو اللہ عَزَّوَجَلَّ دوست رکھتاہے، (ان میں سے ایک) وہ شخص جو کسی لشکر میں ہو پس جب دشمن سے مقابلہ ہوتودشمن شکست کھاجائے اوروہ شخص بھی ڈٹ کر مقابلہ کرے یہاں تک کہ شہیدہوجائے یا فتح پائے ۔''
(المستدرک ،کتاب الزکاۃ ، باب الثلاثۃ الذین۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث۱۵۶۰،ج۲، ص۴۳)
(۲)۔۔۔۔۔۔حضرت سیِّدُناابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک مرفوع حدیث پاک مروی ہے کہ ''تین اشخاص اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب ہیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ اُن سے خوش ہوتا ہے(ان میں