سایہ عرش کس کس کو ملے گا؟ |
(المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث رجل یسمی طلحۃ ونعیم بن مسعود، الحدیث ۱۵۹۸۷،ج۵، ص۴۱۳)
تیسری حد یثِ پاک غازی کے سرپرسایہ کرنے کی فضیلت:
امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:''جو کسی غازی کے سرپرسایہ کریگا اللہ عَزَّوَجَلَّ قیامت کے دن اسے اپنےعرش کے ساے میں رکھے گا ۔''
( المسند للامام احمد بن حنبل ، الحدیث ۱۲۶،ج۱ ، ص ۵۳)
چوتھی حدیثِ پاک اپنی قوم کی حمایت میں تلواراٹھانا:
حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمانِ عالیشان ہے:''سات افراد اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عرش کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کو ئی سایہ نہ ہوگا(۱) وہ شخص جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرے اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے(۲)وہ شخص جس کا دل مساجدسے شدید محبت کے سبب انہی میں لگا رہے (۳)وہ شخص جو کسی بندے سے محض اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خاطر محبت رکھتا