Brailvi Books

سایہ عرش کس کس کو ملے گا؟
25 - 86
جائیں گی جن پران کوبٹھایا جائے گایہاں تک کہ (لوگوں کا)حسا ب و کتاب ہو جائے۔''
(الجامع الصغیر،الحدیث ۷۸۶۸،ص۴۸۱)
(۶)۔۔۔۔۔۔حضرت سیِّدُنا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمانِ عالیشان ہے : ''کچھ بندے ایسے ہیں جونہ تو انبیاء ہیں اورنہ شہداء لیکن بروز قیامت ان کے لئے نور کے منبر بچھائے جائیں گے اور وہ
''اَلْفَزَعُ الْاَکْبَر''
(یعنی بڑی گھبراہٹ) سے امن میں ہوں گے۔'' ایک شخص نے عرض کی :''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! وہ کون لوگ ہوں گے؟''رحمتِ عالم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''قبائل کے وہ غریب الوطن لوگ جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضاکی خاطرباہم محبت کرتے ہیں۔ ''
(المعجم الکبیر، الحدیث:۳۵۸، ج۲۰، ص۱۶۸)
    خوفِ خدا عَزَّوَجَلّ کے سبب دعوتِ گناہ ترک کرنے والے کی حدیث جو حضرت سیِّدُنا ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے وہ آگے آئے گی۔
صدقہ کرنے والوں پر عرش کا سایہ:
(۱)۔۔۔۔۔۔حضرت سیِّدُنا عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ دلنشین ہے :''بندہ اپنے صَدَقے کے سائے میں ہوگا یہاں تک کہ لوگوں کا فیصلہ ہو جائے۔''
(المسندللامام احمدبن حنبل،حدیث عقبۃ بن عامر الجھنی،الحدیث۱۷۳۳۵،ج۶ص۱۲۶ مفہوماً)
(۲)۔۔۔۔۔۔حضرت سیِّدُنا عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِ
Flag Counter