Brailvi Books

سایہ عرش کس کس کو ملے گا؟
17 - 86
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الْعَظِیْمِ الَّذِیْ لَاظِلَّ اِلَّاظِلَّہ، وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ 

عَلٰی مُحَمَّدِنِ الَّذِیْ عَلَامَقَامُہ، وَرَفَعَ مَحَلُّہ،
    تمام تعریفیں عظمت والے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں کہ بروزِقیامت جس کے سایہ رحمت کے سواکوئی سایہ نہ ہوگااور درود و سلام ہوحضرت سیِّدُنا محمدمصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر جن کا مقام بلند اور مرتبہ اونچا ہے۔
اَمَّا بَعْدُ!
    مشہور حدیث پاک میں سات ایسے خوش نصیبوں کا ذکرہے جنہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے عرشِ عظیم کا سایہ عطا فرمائے گا اورانہی سات خوش نصیبوں کا ذکر شیخ ابو شامہ نے بھی اپنے دو اشعار میں کیا ہے ۔

     طویل عرصہ مشائخ اس بارے میں بحث و تمحیص کرتے رہے کہ کیا ان سات کے علاوہ کسی آٹھویں شخص کو بھی عرشِ عظیم کا سایہ نصیب ہو گا یا نہیں؟شیخ الاسلام ابوالفضل امام ابن حجر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ان سات افرادپر ان لوگوں کا اضافہ فرمایا جن کاذکر احادیث صحاح میں آیا ہے ۔اور ان کو اپنے دو اشعار میں جمع کردیا پھر مزید تلاش کی تواَب سات کے بجائے دُگنے (یعنی چودہ )ہوگئے۔اوران کوچاراشعار میں جمع کیا ہے۔

    (حضرت مصنف علامہ سیوطی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں)''عرش کا سایہ پانے والوں کے بارے میں میرے پاس ان سے بھی زیادہ احادیث ہیں جو کہ دیگر اعمال وخصائل کے بارے میں ہيں،اور ان سب افرادکاذکر میں نے اس کتاب میں جمع کردیا ہے۔ جس میں اس(باب )کے اصول اوربنیادی باتوں کو بیان کیا ہے، صرف
Flag Counter