سایہ عرش کس کس کو ملے گا؟ |
دستِ مبارک سے خرقہ تصوف پہنا او ر خَلقِ خدا کو فیض یاب کیا۔ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کو۸۷۱ہـ میں جَامِعَہ شَیْخُوْنِیَہ میں شیخ الحدیث کا منصب ملا ، اسی جامعہ میں درس وتدریس کے دوران قاضی عیاض رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی کتاب ''اَلشِّفَاءُ بِتَعْرِیْفِ حُقُوْقِ الْمُصْطَفٰی''آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے حلقہ درس میں مکمل ختم ہوئی۔
تقویٰ وپرہیزگاری:
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تقویٰ وتزکیہ کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے ، اکثر اوقات یا د الٰہی عَزَّوَجَلّ َمیں مستغرق رہتے ، نمازِ تہجد با قاعدگی سے ادا فرمایا کرتے تھے، اگرکبھی رہ جاتی تو اتنے پر یشان ہوتے کہ بیمار پڑجاتے ۔
حضورصلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے لقب عطافرما یا:
علوم حدیث میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ذات سے مسلمانانِ عالم نے بڑا فیض حاصل کیا، علمِ حدیث میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے شیخ الحدیث کا لقب عطا ہوا ۔چنانچہ، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خود فرماتے ہیں کہ ربیع الاول ۹۰۴ھـ جمعرات کی شب میں نے خواب میں دیکھا کہ میں دربارِ رسالت علی صاحبھاالصلوۃ والسلام میں حاضر ہو ں ، میں نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں حدیث پاک کے بارے میں اپنی ایک تالیف کاتذکرہ کرتے ہوئے عرض کی:''اگراجازت مرحمت فرمائيں تواس میں سے کچھ پڑھ کرسناؤں؟''حضورِ اَکرم،رسولِ محتشَم،شاہِ بنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:''سناؤشیخ الحدیث!''مجھے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا شیخ الحدیث کے