بے سُدھ ہوکر گر پڑے اس نے جلدی سے ہمیں بوری میں ڈال لیا ۔اس کے بعد ہمیں کسی چیز کا ہوش نہ رہا ۔پھر نہ جانے کتنی دیر بعد جب ہمیں ہوش آیا تو دیکھا کہ ہم بوری سے باہر زمین پر پڑے ہیں اور وہ کچرا چُننے والا ہمارے قریب ہی زمین پر پڑا درد کے مارے کراہ رہا تھا ۔ایسا لگتا تھا جیسے کسی نے اسے بہت مارا ہو۔ پھر ہماری نظر سبز عمامے والے ایک بُزُرگ پر پڑی جن کے چہرے سے نُور برس رہا تھا ۔ وہ ہمیں تسلی دیتے ہوئے فرمانے لگے :'' بچو! گھبراؤ مت ،آؤ میں تمہیں تمہارے گھر چھوڑ آتا ہوں ۔''چنانچہ وہی بزرگ ابھی ہمیں گھر چھوڑ کر گئے ہیں ۔ (میری بیوی نے مزید بتایا کہ)میں نے رب تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شُکر ادا کیا اور اس بزرگ کے بارے میں سوچنے لگی کہ ہمارے مُحسن 'وہ سبز عمامے والے بزرگ نہ جانے کون تھے؟ پھر جب میں نے سونے سے پہلے مکتبۃ المدینہ کی جاری کردہ VCD''عوامی وسوسے اور امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے جوابات'' لگائی تو جیسے ہی شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کا جلوۂ مبارک دکھائی دیاتو دونوں مَدَنی منّے بے ساختہ پُکارنے لگے :امّی! یہی تو وہ بزرگ ہیں جنہوں نے ہمیں اغوا ہونے سے بچایا تھا اور گھر تک چھوڑنے بھی آئے تھے ۔''