نصیب ہوئی اور میں سنہری جالیوں کے رو برو حاضر ہوا۔وہاں مجھے ایک نور نظر آیاپھر میں نے مَحسوس کیا کہ ہمارے دلوں کے چین ،سرورِ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم جلوہ افروز ہیں اور مجھ سے فرما رہے ہیں ، یہ آواز مجھے واضح سنائی دے رہی تھی:
’’محمد الیاس قادری کو میرا سلام کہنا ‘‘اور اس کو میرا یہ پیغام دینا کہ ۸ ،۹ شَوَّالُ الْمُکَرَّم ۱۴۰۸ھ کو وہ ملتان میں تبلیغ کریں اور یہ بھی کہنا کہ غوث بہاو ٔ الدین زکریا ملتانی (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ)کی قدم بوسی کریں۔ہم بے کسوں کے مددگار،با ذنِ پروردگاردوعالم کے مالک و مختارصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زبانِ حَق تَرجمان سے میں نے جو آخری کلمات سُنے وہ یہ تھے۔
رَبِّ ہَبْ لِی اُمَّتِی۔۔۔رَبِّ ہَبْ لِی اُمَّتِی۔۔۔رَبِّ ہَبْ لِی اُمَّتِی۔
اللہعَزّوَجَلَّ کی امیرِ اَہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
ٰٰامین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
حکمِ سرکار (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم)ملنے پرمدینۃ الاولیاء( ملتان شریف ) میں دوروزہ سنتوں بھرے اجتماع کی تیاریاں شروع کر دی گئیں اور اس بشارتِ عظمی