’’رَبّ کا کرم ‘‘کے حُروف کی نسبت سے اللہ عَزَّوَجَلَّکی طرف سے اپنے بند وں کوسلام بھیجنے کی 7 روایات
{1}حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمینصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلّم کی بارگاہ میں حضرت جبرئیل عرض گزار ہوئے :’’یارسول اللہ (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم)! یہ خدیجہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا)ہیں جو ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں سالن اور کھانے پینے کی چیزیں ہیں ۔ جب یہ آپ کے پاس آجائیں تو اِنہیں اُن کے رب عَزَّوَجَلَّ کا اور میرا سلام کہئے ۔‘‘
(صحیح البخاری ،کتاب مناقب الانصار ،الحدیث ۳۸۲۰،ج۲،ص۵۶۵)
{2}حضرتِ سیِّدُنا ابوہریر ہ اورحضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہمسے مروی ہے کہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہاکا فرمانِ جنت نشان ہے: ’’جب شب ِ قدر آتی ہے تو سِد رۃُالمنتہیٰ میں رہنے وا لے فرشتے اپنے ساتھ چارجھنڈ ے لے کر اُترتے ہیں۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلا م ) بھی ان کے سا تھ ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک جھنڈا میرے دفن کی