Brailvi Books

سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا پیغام عطّار دامت برکاتہم العالیہ کے نام
19 - 49
اچھے خواب بیان کرنے کی اجازت
        اچّھے خواب اچّھے ہی ہوتے ہیں  ان کو بیان کرنے کی شَرْعاً اجازت ہے، چُنانچِہ فرمانِ مصطَفٰیصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جب تم میں  سے کوئی ایسا خواب دیکھے جو اسے پیارا معلوم ہو تو وہ اللہ  تعالٰی کی طرف سے ہے، چاہیے کہ اس پر  اللہ  تعالٰی کی حَمْد بجالائے اور لوگوں  کے سامنے بیان کرے۔(مُسندِ امام احمد ج ۲ ص ۵۰۲ الحدیث ۶۲۲۳ )
صحابۂ کرام علیہم ا لرضوا ن کا طرزِ عمل
	اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں :یہ بھی سنّتِ صَحابہ علیہم الرضوان سے ثابِت کہ جو خواب ایسا دیکھا گیا جس میں  اُن کے قَول کی تائید نکلی اس پر شاد(یعنی خوش) ہوئے اور دیکھنے والے کی تَوقیر (عزّت و اَہَمِّیَّت)بڑھادی۔ صَحِیْحَیْن میں  ہے ،’’ابو جَمْرَہ ضَبْعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تَمَتُّع حج میں  خواب دیکھا، جس سے (فِقہی مسائل میں ) مذہبِ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی تائید ہوئی۔ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے (وہ  مبارَک خواب سُن کر اپنے مال سے )اُن کا وظیفہ مقرّر کردیا اور اس روز سے انہیں  اپنے ساتھ تخْت پر بِٹھانا  شُروع کر دیا۔(مُلَخَّصاً از صحیح بُخاری ج ۲ ص ۱۷۶ الحدیث ۱۵۶۷)