Brailvi Books

سرکار کا پیغام عطّار کے نام
15 - 49
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس حِکایت سے اِحْتِرامِ مُسلِم کی اَہَمِّیَّت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شرِیْعَت کے دائرہ میں رہتے ہوئے مسلمان کی پردہ پوشی کی جائے یہ نہ ہو کہ بے سبب اُس پر بد گُمانی کا دروازہ کھول کر اُسے جُھوٹا اورگَپّی وغیرہ قرار دے کر اپنی آخِرت کو داؤ پر لگاتے ہوئے خود مَعاذَ اللہ جَہنَّم کا حقدار بنادیا جائے۔
جھوٹا خواب بیان کرنے والے کا انجام
    بِالفرض کوئی جھوٹا خواب گڑھ کر سناتا بھی ہے تواِس کا وہ خود ہی ذمّہ دار، سخت گنہگار اور عذابِ نار کا حقدارہے ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحْبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہ'' عَنِ الْعُیُوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے، ''جو جھوٹا خواب بیان کرے اُسے بَروزِ قِیامت جَو کے دو دانوں میں گانٹھ لگانے کی تکلیف دی جائیگی اور وہ ہر گز گانٹھ نہیں لگاپائے گا۔''
 (صحیح بخاری ج ۷ ص ۱۰۶ حدیث ۷۰۴۲)
     البتہ خواب سنانے والے سے قَسم کا مطالبہ شرعاً واجِب نہيں اور جو مَعا ذَاللہ عَزَّوَجَلَّ جھوٹا ہوگا، ہو سکتا ہے وہ جھوٹی قسم بھی کھالے۔

وَسوَسہ: ہوسکتا ہے کہ دیکھنے والے کے خواب میں شیطان، سرکارِ مدینہ(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم)کا رُوپ دھا رکر آیا ہو؟
Flag Counter