چُونکہ اب پیش کی جانے والی بشارتوں ميں خوابوں کاتذکرہ ہے اور اِ س ضمن ميں وَسوَسوں کا قَوی امکان ہے لہٰذا اِن کا علاج بیان کیا جاتا ہے۔
وَسوَسہ:بعض لوگ خواب سنا سنا کر لوگوں کو اپنا گروِیدہ بنالیتے ہیں، لہٰذا جو بھی خواب میں زِیارت کا دعویٰ کرے اُس پر آنکھیں بند کرکے اِعتِماد نہیں کرنا چاہے کم از کم اُس سے قَسَم تولینی ہی چاہے۔
عِلاجِ وَسوَسہ:صحیح بخاری شریف کی سب سے پہلی حدیث ہے، اِنَّماَ الْاَعْمالُ بِالنِّیّات یعنی اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہے۔لہٰذا اگر کوئی حُبِّ جاہ کے باعث لوگوں کو اپنا خواب سُناتا، اپنی شہرت اور واہ واہ چاہتا ہے تو واقِعی مُجرِم ہے اور اگر اچّھی نیّت سے سُناتا ہے، مَثَلاً امیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَ کاتُہُمُ العاليہ یادعوتِ اسلامی