سرکارصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے لب ہائے مبارَکہ کوجُنبِش ہوئی، رَحمت کے پھول جَھڑنے لگے۔الفاظ کچھ يوں ترتيب پائے۔ ''ميرے عطّارؔ ۱ ؎ اس بار مدينے کيوں نہيں آئے!انہيں ميراسلام کہنا اور کہنا وہ مدينے آئيں چاہے کچھ لمحات کیلئے ہی آئیں''ميں نے بے ساختہ بڑھ کر دَست بوسی کی سعادت حاصل کی، ديکھتے ہی ديکھتے پيارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم تشريف لے گئے۔
بارگاہِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا يہ پيغام و سلام جب بابُ المدینہ (کراچی )میں اميراَہلسنّت دامَتْ بَرَ کاتُہُمُ العاليہ تک پہنچا تو آپ بے قرار ہو گئے اور سفر کی تیاری شروع فرمادی۔
ع اپنا جانا اور ہے، اُن کا بلانا اور ہے