ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مذکورہیں۔ انہی سات اقسام کو اصطلاح صرف میں ''ہفت اقسام ''کہتے ہیں۔ اوربعض صرفیین دوہی قسمیں شمار کرتے ہیں:(۱) صحیح اور(۲) معتل۔ اوربعض تین قسمیں بتاتے ہیں:(۱) صحیح(۲) معتل اور(۳)مضاعف۔اور بعض چار قسموں پر تقسیم کرتے ہیں:(۱) صحیح(۲) مہموز(۳) مضاعف اور(۴) معتل۔
1۔۔۔۔۔۔قولہ: ( صحیح ) صحیح کا لغوی معنی ہے'' تندرست'' اور صرفیوں کی اصطلاح میں اس سے مرادوہ کلمہ ہے جس کی تعریف کتاب میں مذکور ہے،صحیح اصطلاحی کو ''صحیح'' کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں حرف علت،ہمزہ اور دو حروف ہم جنس (جواعلال اور تغیر کاسبب ہیں)نہ ہونے کی بناء پر یہ تعلیلات اور تغیرات سے محفوظ ہوتاہے ، اسی لیے اس کو'' سالم'' بھی کہتے ہیں۔ اور نحویوں کے نزدیک صحیح وہ کلمہ ہے جس کے آخر میں حرف علت نہ ہو۔ جیسے: زید ۔
2۔۔۔۔۔۔قولہ : ( وہ اسم یافعل ...الخ)اگر کہیے :کہ صحیح کی تعریف لفظ ''صحیح'' پر صادق نہیں آتی کیونکہ اس میں دو حروف اصلیہ ہم جنس ہیں۔توہم کہیں گے :صحیح کی تعریف مسمئ صحیح کے لیے ہے نہ کہ اسم صحیح کے لیے ۔
3۔۔۔۔۔۔قولہ: (واو الف اور یاء)ان کو''حروف ہوائی''، ''ام الزوائد''،''حروف اعتلال'' ، ''حروف لین'' اور'' حروف مدہ''بھی کہتے ہیں؛ حروف علت توان کومطلقاً کہتے ہیں خواہ متحرک ہوں یا ساکن ،ما قبل حرکت موافق ہویا مخالف۔جیسے: عَوِرَ ، قَالَ، قَوْلٌ۔اور حروف لین اس وقت کہتے ہیں جبکہ یہ ساکن ہوں خواہ ماقبل حرکت موافق ہویا مخالف ۔ جیسے: قِیْلَ اوربَیْعٌ۔نیز مدہ خاص طورپراس صورت میں کہتے ہیں جبکہ یہ ساکن ہوں اور ماقبل حرکت موافق ہو یعنی واو ساکن ما