ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ہیں۔(فائدہ):وزن کی تین قسمیں ہیں:(۱) وزن صرفی (۲)وزن صوری (۳)وزن عروضی۔
وزن صرفی: وہ وزن جس میں حروف اصلیہ وزائدہ اور حرکات خصوصیہ وسکنات کی موافقت ہو جیسے :عَوَارِفُ بروزن فَوَاعِلُ۔ اسے ''وزن تصریفی'' بھی کہتے ہیں۔
وزن صوری:وہ وزن جس میں حرکات خصوصیہ وسکنات کی موافقت ہو اگر چہ حروف اصلیہ وزائدہ کی موافقت نہ ہو۔ جیسے: عَوَارِفُ بروزن اَفَاعِلُ یامَفَاعِلُ۔
وزن عروضی: وہ وزن جس میں حرکات وسکنات کی موافقت ہو اگرچہ حروف اصلیہ وزائدہ اور حرکات خصوصیہ کی موافقت نہ ہو ۔جیسے: عَوَارِفُ بروزن مُفَاعَلٌ۔
1۔۔۔۔۔۔قولہ: ( حرف کی بھی دو قسمیں ہیں... الخ)
یہاں حرف سے مراد وہ حرف نہیں جو کلمہ کی ایک قسم ہے بلکہ مرادحرف مبانی ہے۔ (فائدہ) مطلق حروف کی دوقسمیں ہیں:(۱) حروف معانی (۲) حروف مبانی، حروف معانی: وہ حروف ہیں جوبا معنی ہوں۔ جیسے:'' من'' اور''الی''، یہی حروف کلمہ کی ایک قسم ہیں،ان کے بارے میں نحوی حضرات بحث کرتے ہیں۔اور حروف مبانی: وہ حروف ہیں جوبامعنی نہ ہوں، ان سے کلمات مرکب ہوتے ہیں۔ جیسے: ''ب ،ت''وغیرہ، ان کو'' حروف تہجی'' اور'' حروف ہجا ''بھی کہتے ہیں، یہ حروف کلمہ کی قسم نہیں ۔ پھر حروف مبانی کی دو قسمیں ہیں:(۱) حروف اصلیہ(۲) حروف زائدہ ۔ حروف اصلیہ کسی کلمہ کے وہ حروف جواس کے وزن کے فاء عین اور لام کے مقابل ہوں۔ جیسے: نَصَرَ بروزن فَعَلَ۔ اورحروف زائدہ :وہ حروف جو فاء عین اور لام کلمہ کے مقابلہ میں نہ ہوں۔ جیسے: نَاصِرٌ بروزن فَاعِلٌ۔ میں الف زائد ہے۔ خیال رہے کہ کسی کلمہ کے حروف اصلیہ ہی کو اس کلمہ کا'' مادہ'' کہتے ہیں ۔