Brailvi Books

صَرفِ بَہائى
10 - 53
بسم اللہ الرحمن الرحیم
    جان لے (۱) تو اے پیا رے اسلامی بھائی !
اسعدک(۲) اللہ تعالی فی الدارین(۳)
 (اللہ تبارک وتعالی تجھے دونوں جہاں میں خوش بخت رکھے)کہ لغت(۴)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مصنف نے اپنی کتاب کوبسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع کیااس کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((کل امر ذی بال لا یبدأ فیہ بــ (بسم اللہ الرحمن الرحیم) أقطع))(الدرالمنثور، ج۱، ص۲۶)۔ نیزاس لیے تاکہ قرآن کریم کی اتباع ہوجائے کہ وہ بھی بسم اللہ... الخ سے شروع ہے۔ 

1۔۔۔۔۔۔قولہ: (جان لے)یہ صیغہ امر ہے، مصنفین کی یہ عاد ت ہے کہ جب بہت اہم چیزبیان کرنی ہوتولفظ بداں(جان لے) یا لفظ اِعلم لاتے ہیں تاکہ مخاطب کی غفلت دور ہو اور اس اہم امر کی طرف متوجہ ہوکر اس کو اچھی طرح سمجھ سکے ۔

2۔۔۔۔۔۔قولہ: (اسعدک۔۔۔الخ)یہ دعائیہ کلمہ ہے ،یہ بھی مصنفین کی شفقتوں سے ہے کہ وہ طلبہ کرام کو جگہ جگہ دعاؤں سے نواز تے رہتے ہیں، اوریہاں سعادت سے مراد علم کی دولت ہے جسے حاصل کرکے اس پر عمل کرنا دنیاوآخرت کی عزت اور سعادتمندی کاسبب اور ذریعہ نجات ہے۔ اگر کہیے کہ مصنف جملہ دعائیہ عربی میں کیوں لائے ؟تو ہم کہیں گے : اس لیے کہ عربی زبان میں کی گئی دعا اللہ تعالی کومحبوب ہے کیونکہ اللہ تعالی کے محبوب اعظم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی زبان عربی ہے، اورمحبوب کی ہر شے محبوب ہوتی ہے لہذا اللہ تعالی کو اپنے محبوب اکرم کی زبان محبوب ترین ہے اور تمام زبانوں سے افضل ترین ہے ۔

3۔۔۔۔۔۔قولہ: (الدارین) داریندار کاتثنیہ ہے، اور دار اصل میں''دَوَرٌ ''تھا واو کو الف کیا ''دار''ہوگیا ،اس کے لغوی معنی پھر پھرکر آنا، گھر کو دار اسی لئے کہتے ہیں کہ اس میں بھی انسان پھر پھر کر آتا ہے، اور یہاں دارین سے مراد ''دار دنیا ''اور''دار آخرت ''ہے ۔

4۔۔۔۔۔۔قولہ: ( لغت)اصل میں''لُغَوٌ ''یا ''لُغَیٌ ''تھا واو یایاء متحرک ماقبل مفتوح الف ہو کرالتقاء ساکنین کی وجہ سے گرگئے اوراس کے عوض آخر میں تاء آگئی تو '' لغت'' ہوگیا ۔(فائدہ) تائے عوض ہمیشہ ایسے حرف کے عوض لاتے ہیں جو التقائے ساکنین کے بغیر حذف ہواہو جیسے''عِدَۃٌ''اور ''اِقَامَۃٌ'' وغیرہ میں،مگر'' لغۃ'' اور'' مائۃ ''یہ دو ایسے کلمے ہیں جن میں واو الف
Flag Counter