تحریری بیان کا لبِّ لُباب ہے کہ ہمارے علاقے کے محمد ذيشان عطّاری (عمر تقریباً 18سال)دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ تھے۔الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ ۱۴۲۹ھ میں انہوں نے عاشقانِ رسول کے ساتھ دعوتِ اسلامی کے 12دن کے مَدَنی قافلے میں سفر کی سعادت حاصل کی اور 30دن کے مَدَنی قافلے میں سفر کی بھی نیّت کرچکے تھے ۔ ۱۰ ذُو الْحِجَّۃِ الْحَرَام ۱۴۲۹ھ کی شب( یعنی چاند رات کو) گھر کے باہر قربانی کی گائے باندھ رہے تھے۔بارش جاری تھی،اچانک ان کا پاؤں پھسلا ،انہوں نے گرنے سے بچنے کے لئے سوئی گیس کے پائپ کو پکڑ لیا ۔مسلسل بارشیں ہونے کی وجہ سے اس پائپ میں بجلی کا کرنٹ آچکا تھا ، جس کا انہیں علم نہ تھا۔ذیشان عطّاری کو جھٹکے لگنے لگے اور دیکھتے دیکھتے انہوں نے دم توڑ دیا ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ذیشان عطّاری تڑپ رہے تھے مگر اِس حالت میں اُن کی زبان پر بلند آواز سے کلمہ طیّبہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ جاری تھا ۔عيد کی نماز کے بعد جواں سال عطاری کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔جب جنازہ قبرستان کی طرف سے لے جانا گيا تو عید کا دن ہونے کے باجود بھی لوگوں کی کثیرتعداد