عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے دلوں کی دھڑکن بن چکا تھا اپنے محبوب آقاصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی محبت وغلامی میں اتنے منہمک اور مستغرق ہو چکے تھے کہ انہیں دنیا کی کسی چیز اور کسی نسبت سے کوئی غرض نہ تھی۔وہ سب کچھ برداشت کر سکتے تھے لیکن انہیں کبھی یہ گوارا نہ تھا کہ کوئی ان کے دلوں کے چین، رحمت کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی شان اقدس میں ادنیٰ سی بے ادبی کی جرأت کر ے چنانچہ عروہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ)کہتے ہیں کہ جب قریش نے انھیں (ایمان لانے سے پہلے)صلح حدیبیہ کے سال ، نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں بھیجا، انھوں نے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بے پنا ہ تعظیم دیکھی، انھوں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم جب بھی وضو فرماتے تو صحابہ کرا م علیہم الرضوان وضو کا پانی حاصل کرنے کے لئے بے حد کوشش کرتے حتی کہ قریب تھا کہ وضو کا پانی نہ ملنے کے سبب لڑ پڑيں۔ انہوں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم دہن مبارک یا بینی مبارک کا پا نی ڈالتے توصحابہ کرام علیہم الرضوان اسے ہاتھوں میں لیتے، اپنے چہر ے اور جسم پرملتے اور آبروپاتے ، آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا کوئی بال جسد اطہر سے جدا نہیں ہوتا تھا مگر اس کے حصول کے لئے جلدی کرتے، جب آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم انھیں کوئی حکم دیتے تو فوراََ تعمیل کرتے اور جب نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم گفتگو فرماتے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سامنے خاموش رہتے اور ازراہ تعظیم آپ صلی اللہ