صحابہ کِرام کا عشقِ رسول |
صحابہ سے تابعین رضوان اللہ تعالی علیھم نے یہ گراں بہا دولت حاصل کی۔ انہوں نے صحابہ رضوان اللہ تعالی علیھم کی رفاقت و صحبت میں رہ کر عشق رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سیکھا، دل میں بسایا، سیرت میں اتارا، رزم و بزم میں نکھارا، اور اپنی دنیا و آخرت کو سنوارا۔
آج عشق کی یہ لومدہم ہوتی جارہی ہے اور نئی نسل جان عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بجائے کہیں اور دل لگائے بیٹھی ہے، جیسے اسے خبر ہی نہ ہو کہ ہم کیا ہیں اور ہمارا مرکز عشق و عقیدت کہاں ہے۔ عقل بے مایہ، علم بے عمل، جہلِ بے ثمر اور لہو بے ہنر نے ہمارا کاروان ظفر تاراج کر رکھا ہے۔ اور اپنی بے بسی وبے کسی کا حل بھی نظر نہیں آتا۔
ضرورت ہے کہ ہم صحابہ رضی اللہ عنہم کی محفل میں چلیں ،فتح و ظفر جن کے قدم چومتی تھی، عشق رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جن کی متاع زندگی، اتباع رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جن کا سرمایۂ حیات، اور جہاں بانی جنکی تقدیر بن چکی تھی۔ ہم انہیں دیکھیں کہ ذات رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے ان کا کیسا والہانہ تعلق تھا۔ انکی بارگاہ میں پہنچ کر ان سے درس محبت حاصل کریں۔
مگر اب وہ محفلیں ، وہ رفاقتیں ، وہ سعادتیں کہاں نصیب ؟ وہ بے بہا دولت و ہ جہاں آرا محبت ، وہ حشر بداماں شرارعشق ہماری خاکستر میں آئے تو کیوں کرآئے؟
میں کہتا ہوں ہم اپنی نگاہ بصیرت تیز کریں اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے واقعات میں انکی چلتی پھر تی زندگی دیکھیں،بارگاہ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں انکی مقدس و باعظمت اداؤں کا مشاہدہ کریں۔ چشم تصور سے لوح دل پر انکے پاکیز ہ عشق کا نقشہ اتاریں ۔ اس طرح گویا ہم بھی صحابۂ رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ورضوان اللہ تعالی علیھم کی محفل