صحابہ کِرام کا عشقِ رسول |
عشق کا فیصلہ نافذ ہوگیا تو ساری سازشیں خود بخود دم توڑ گئیں۔ دشمنوں کے حوصلے شکست خوردہ ہوگئے اور سیاسی حالات کی کایا پلٹ گئی۔
مرحبا اے عشق خوش سودائے ما اے دوائے جملہ علتہائے ما
عشق رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اگر پورے طورپر دل میں جاگزیں ہوتو اتباع رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ظہور ناگزیر بن جاتا ہے۔ احکام الہی کی تعمیل اور سیرت نبوی کی پیروی عاشق کے رگ و ریشہ میں سماجاتی ہے۔ دل و دماغ اور جسم و روح پر کتاب و سنت کی حکومت قائم ہوجاتی ہے۔ مسلمان کی معاشرت سنور جاتی ہے۔ آخرت نکھرتی ہے، تہذیب و ثقافت کے جلوے بکھرتے ہیں اور بے مایہ انسان میں وہ قوت رونما ہوتی ہے جس سے جہاں بینی و جہاں بانی کے جوہر کُھلتے ہیں۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں
اسی عشق کا مل کے طفیل صحابہ کرام علیھم الرضوان کو دنیا میں اختیار و اقتدار اور آخرت میں عزت و وقار ملا۔ یہ انکے عشق کا کمال تھا کہ مشکل سے مشکل گھڑی ، اور کٹھن سے کٹھن وقت میں بھی انہیں اتباع رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے انحراف گوارا نہ تھا۔ وہ ہر مرحلہ میں اپنے محبوب آقا علیہ التحیۃ والثناء کا نقش پا ڈھونڈتے اور اسی کو مشعل راہ بناکر جا دہ پیمارہتے۔ یہاں تک کہ
لحد میں عشق رخ شہ کا داغ لے کے چلے اندھیری رات سنی تھی چراغ لے کے چلے (حدائق بخشش)