سلطانِ مدینہ ،قرارِ قلب وسینہ ،فيض گنجینہ،صاحِبِ معطّر پسینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنی پیاری بیٹی،شہزادئ کونَین، خاتونِ جنّت،سیِّدَتُنافاطِمۃُ الزَّہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے یہاں تشریف لائے۔مولائے کائنات حضرتِ سیِّدُنامولیٰ علی مشکل کشا،علیُّ الْمرتَضٰی،شَیرِ خدا کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کو وہاں موجود نہ پاکر شہزادی صاحِبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ان کے بارے میں اِستِفسار(اِس۔تِف۔سار) فرمایا ، عرض کی:مسجد میں گئے ہیں۔وہاں تشریف لے گئے ،دیکھا کہ حضرتِ مولیٰ علی کَرَّمَ اللہ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم مِٹّی پر لیٹے ہوئے ہیں اوران کی مبارَک چادر پُشتِ اطہر سے نیچے گری ہوئی ہے۔سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار، دوعالم کے مالک و مختار،ہم غریبوں کے غمگسار،ہم بے کسوں کے مددگار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے دستِ پُر انوار سے اُن کی پیٹھ مبارَک سے مِٹّی جھاڑتے ہوئے فرمایا: