سگِ مدینہ کہنا کیسا؟ |
جانور سے بھی بدتر سہی مگر مسلمان کو تواپنے منہ سے خود کو کُتّا وغیرہ نہیں کہنا چاہئے ! اِس ضِمْن میں عرض ہے کہ اگرکوئی مسلمان اپنے آپ کو تواضُع کے طور پر'' کتّا'' کہے یا لکھے تو اِس میں شَرعاً کوئی حَرَج نہیں۔ بطورِ عاجِزی اپنے لئے اِ س طرح کے الفاظ کا استِعمال بُزُرگوں میں شُروع ہی سے رائج ہے ۔البتّہ ،اپنے منہ میاں مٹّھو بننے یعنی محض اپنے نفس کی خاطِر اپنی بڑائی بیان کرنے کی اجازت نہیں چُنانچِہ پارہ 27 سورۃُ النَّجم آیت نمبر 32 میں اللہ رَحمٰن عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عبرت نشان ہے :
فَلَا تُزَکُّوۡۤا اَنۡفُسَکُمْ ؕ ھُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی ٪﴿۳۲﴾
ترجَمۂ کنز الایمان:تو آپ اپنی جانوں کو سُتھرا نہ بتاؤ ،وہ خوب جانتا ہے جو پرہیز گار ہیں۔
اپنے منہ سے خود کو عالِم کہنا
عالِم ہونا بھی خوبی کی بات ہے مگر بِلاضَرورت اپنے منہ سے عالِم بھی اپنے آپ کو عالِم نہ کہے چُنانچِہ فرمانِ مصطَفٰے صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہے:
مَنْ قَالَ اَنَا عَالِمٌ فَھُوَ جَاھِلٌ.
یعنی جو اپنے آپ کو عالِم کہے وہ جاہِل ہے ۔
(المعجم الاوسط للطبرانی ج ۵ ص ۱۳۹ حدیث ۶۸۴۶)