مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اس کے تحت فرماتے ہیں:مطلب یہ ہے کہ میں انسان نہ ہوتا جو احکام کے مُکلَّف ہیں اور گناہ کرتے ہیں۔یہ ان لوگوں کا خوف ہے جن کے جنّتی ہونے کی خبر قرآنِ کریم اور صاحِب قراٰن نے دیدی ہے، اب سوچو کہ ہم کس شمار میں ہیں !بات یہ ہے کہ جتنا قُرب زیادہ اتنا ہی خوف زیاد ہ، اللہ اپنا خوف عطا کرے۔
( مراۃ المناجیح ج۷ ص۵۵ ۱)
میں بجائے انساں کے کوئی پودا ہوتا یا نَخْل بن کے طیبہ کے باغ میں کھڑا ہوتا
گلشنِ مدینہ کا کاش ! ہوتامیں سبز ہ یا بطورِ تنکا ہی میں وہاں پڑا ہوتا
اللہ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم