Brailvi Books

سگِ مدینہ کہنا کیسا؟
14 - 45
وسلَّم کی ظاہِری حیات میں ایک صحابی تھے جن کا نام عبد اللہ اور لقب حِمار ۱؎ تھا،وہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ہنسایا کرتے تھے ۔
(صحیح البخاری ج۴ ص۳۳۰ حدیث ۶۷۸۰)
شارِحِ بخاری حضرتِ علامہ مفتی محمدشریف الحق امجدی علیہ رحمۃ القوی نُزہَۃُ القاری جلد5صَفْحَہ747 پر لکھتے ہیں: کسی کابُرا لقب رکھنا مَنع ہے ارشاد ہے:
وَلَا تَنَابَزُوۡا بِالْاَلْقَابِ ؕ
(ترجَمۂ کنزالایمان:)اور ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو۔
 (پ۲۶ الحجرات۱۱))
پھر ان کالقب اس عہدِ مبارَک میں کیسے حمار تھا ؟ بُرالقب رکھنا اِیذا اور اِہانت(یعنی توہین) کاسبب ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی اِس قسم کے نام کسی خاص وجہ سے لوگوں کو پیارے ہوجاتے ہیں مَثَلاًکسی دینی بُزُرگ نے یہ لقب رکھ دیا جیسےامیرُ الْمؤمِنِین،مولَی الْمُسلِمین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام حُضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے '' ا بوتُراب ''(یعنی مِٹّی والا) رکھا ، ظاہر ہے کہ معنئ لُغوی کے اعتبار سے یہ جُملہ توہین کا ہے لیکن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
مــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ

1  حمار يعني گدھا ، خوطہ ،درازگوش
Flag Counter